spot_img
الرئيسيةقومی خبریںخواتین پہلوان جنسی ہراسانی کے خلاف میدان میں، وزارت نے فیڈریشن سے...

خواتین پہلوان جنسی ہراسانی کے خلاف میدان میں، وزارت نے فیڈریشن سے وضاحت کی طلب

نوجوانوں کے امور اور کھیل کی وزارت نے تجربہ کار پہلوانوں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے اگلے 72 گھنٹوں میں ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) سے وضاحت طلب کی ہے۔
وزارت نے بدھ کو ایک ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا، ” پہلوانوں کے احتجاج اور پریس کانفرنس میں ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر اور کوچوں پر خواتین پہلوانوں کی جنسی ہراسانی اور فیڈریشن کے کام کاج میں بدانتظامی کے الزامات پر وزارت کھیل نے ڈبلیو ایف آئی سے وضاحت طلب کی ہے، اور اسے اگلے 72 گھنٹوں کے اندر لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کی ہدایت کی ہے
واضح رہے کہ اولمپک میڈلسٹ بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک سمیت کئی دیگر تجربہ کار پہلوانوں نے بدھ کو یہاں جنتر منتر پر احتجاج کرتے ہوئے ڈبلیو ایف آئی کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ پہلوانوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ اور فیڈریشن کے صدر برج بھوشن سنگھ اور مرد کوچوں پر خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سمیت کئی سنگین الزامات لگائے۔

وزارت نے کہا کہ اگر ڈبلیو ایف آئی اگلے 72 گھنٹوں کے اندر جواب دینے میں ناکام رہتا ہے تو وزارت قومی کھیلوں کے ترقیاتی کوڈ 2011 کی دفعات کے مطابق فیڈریشن کے خلاف کارروائی شروع کرے گی۔
اس سے قبل بجرنگ نےنامہ نگاروں سے یکہا، ”ریسلنگ فیڈریشن کے صدر ہمارے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں۔ ان کا رویہ آمرانہ ہے۔ دراصل ریسلنگ فیڈریشن میں بیٹھے کچھ لوگوں کو اس کھیل کا کوئی علم نہیں ہے۔ پہلوان اس آمریت کو برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
اس سے قبل انہوں نے ٹویٹ کیا، “فیڈریشن کا کام کھلاڑیوں کا ساتھ دینا، ان کی کھیلوں کی ضروریات کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی مسئلہ ہے تو اسے حل کرنا ہوگا۔ لیکن کیا کیا جائے اگر فیڈریشن ہی مسئلہ کھڑا کر دے ۔ اب ہمیں لڑنا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑی ملک کے لیے تمغے حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں لیکن فیڈریشن نے ہمیں مایوس کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ من مانے قوانین مسلط کر کے کھلاڑیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

بجرنگ نے کہا، ”ہم نے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد سے کسی سے رابطہ نہیں کیا ۔ برج بھوشن نے اولمپکس کے بعد مجھ سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ ہم فیڈریشن میں تبدیلی چاہتے ہیں۔”
یہ بات قابل ذکر ہے کہ انڈین ریسلنگ فیڈریشن نے تمام پہلوانوں کے لیے ٹرائلز میں اپنی موجودگی درج کرانا لازمی قرار دے دیا ہے جب کہ پہلوانوں نے اس اعلان کو تغلقی قرار دیتے ہوئے مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی صلاحیتیں ثابت کرنے کے بعد ٹرائلز کا کوئی جواز نہیں ہے۔ تمغے حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں، لیکن فیڈریشن نے ہمیں مایوس کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ من مانے قوانین مسلط کر کے کھلاڑیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

- Advertisment -
Google search engine

الأكثر شهرة

احدث التعليقات